کوئی تو غور سے سنتا ہے داستاں اپنی، ہماری اور بھی کچھ کھڑکیاں کھلی ہوئی ہیں | سانول رمضان

دلوں کے بیچ یونہی دوریاں بنی ہوئی ہیں
ہمارے ہونٹوں پہ اب پپڑیاں جمی ہوئی ہیں

ضرور گل سے کوئی ہاتھ کر گیا ہو گا
کہ زیر- نخل کئی پتیاں گری ہوئی ہیں

یہ انتظام کسی خاص کے لیے تو نہیں
کواڑ بند ہیں اور بتیاں بجھی ہوئی ہیں

ہم ایسے خانہ بدوشوں کو بھی ٹھکانہ ملا
کہ اپنے پاوں میں اب بیڑیاں پڑی ہوئی ہیں

کوئی تو غور سے سنتا ہے داستاں اپنی
ہماری اور بھی کچھ کھڑکیاں کھلی ہوئی ہیں

✍ سانول رمضان

M Sanwal Ramzan

وٹسپ پر اس فائل کا پی ڈی ایف یہاں سے حاصل کریں