پسِ پردہ تیرا رہنماء کوئی اور ہے از ساٸرہ طارق عباسی

پسِ پردہ تیرا رہنماء کوئی اور ہے


،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،﷽،،،،،،،،،،،،،،،،
بعض موضوع ایسے ہیں کہ جن کے متعلق لکھنے کی ضرورت ہر دور میں پڑتی ہے۔ جیسے جیسے وقت اپنی رفتار بڑھاتا چلا جا رہا ہے ویسے ویسے معاشرے میں پھیلتی برائیاں اور ان سے جڑے لوگ کبھی نہ باز آنے کی پکی قسمیں کھائے بیٹھے ہیں۔

گزشتہ کئی دہائیوں سے بےحیائی اور اسلام سے غداری پھیلانے والے گروہ نے انسانی ذہنوں پر اپنے پنجے مضبوط کر رکھے ہیں۔
جس میں ذیادہ تر تعداد ان لوگوں کی ہے جو کم علمی کا شکار ہیں۔ یا وہ مسلمان جو نفسانی خواہشات کی پیروی کو مقدم رکھتے ہوئے شرعی اصولوں سے غداری کے مرتکب ہیں۔


یا وہ طبقہ جو مفلسی اور غربت کے آڑے آتے ہی بےحیاٸی کا راستہ چن لیتا ہے۔ کہ جن کے لیے سوشل میڈیا میں دولت کمانےکا جھانسہ دے کر "بےحیائی پھیلاو” مشن جاری کر دیا گیا۔


یعنی بےحیائی پھیلاتے جاو اور دولت کماتے جاو۔
اتنی بات تو سمجھ میں آتی ہے کہ مرد کو گھر سے نکلنے پر کوئی پابندی نہیں وہ تبلیغِ اسلام اور فکرِ معاش کے لیے شرعی حدود میں رہ کر ہر طرح سے آزاد ہے۔ مگر یہاں تو آزادی کا مطلب یہ نکال لیا گیا کہ آپ بےحیائی کی جو حدود ہیں ان کو بھی شرمندہ کردیں اور جتنا ممکن ہے معاشرے کو گندگی اور بےحیائی کی طرف دھکیلیں۔

صرف اتنا ہی نہیں آج کے دور کے ہمارے باشعور کہلوانے والے مرد حضرات اتنے آزادی پسند ہوچکے ہیں۔ اپنے ہی گھر کی مائیں، بہنیں، بیٹیاں سڑکوں پر نچوالیں۔ ان سے بےحیائی کروانے کے ساتھ ساتھ اپنے نام کے ساتھ باعزت اور شریف ہونے کا لیبل لگالیتے ہیں۔ یعنی تم بھی ناچو ہم بھی ناچیں۔ دولت کمائیں۔ آخر پیٹ کی جہنم کی آگ کا کچھ تو کرنا ہی ہے۔
اس کے برعکس آج کی عورت کا مضبوط ہونا کس لحاظ سے اور کتنا ضروری ہے۔


یہ سوال بہت بار میرے ذہن میں ابھرا اور میں نے بالآخر اس سوال کا جواب ڈھونڈنا شروع کیا تو ایک صاحب فرمانے لگے: ”محترمہ!آج کی وہی عورت مضبوط ہے جو مرد کے شانہ بشانہ چلے اور وہ خود کو ہر طرح سے آزاد محسوس کرے۔ “
خیر! یہ جناب شیخ کا فلسفہ جو سمجھ میں میری نہ آسکا۔

وہیں پر میری ملاقات ایک خاتون سے ہوگئی۔ میرے سوال پر انھوں نے مغرب کی ساری ثقافت اور طور طریقے۔ حتیٰ کہ یہ بھی اپنے لیکچر میں شامل فرمادیا کہ مغرب کی خاتون زیادہ مضبوط ہے۔ ایک لمبا لیکچر میرے سامنے بیان فرمادیا۔ مرتی کیا نا کرتی کے مصداق سلامِ ادب پیش کرنا پڑا۔ اس کے علاوہ کوٸی چارہ نہ بچا۔
بہرحال مختلف پڑھی لکھی باشعور خواتین سے ملاقات رہی۔ جنہوں نے بات تو مشرق کی کردی۔ مگر مختلف حیلوں بہانوں سے مغرب کی ثقافت کو مشرق کے پیمانے میں ڈھال کر بڑی خوبصورتی کے ساتھ اپنا بیانیہ پیش کردیا۔

اللہ اللہ
اب سر پکڑ کر بیٹھیں یا نبض۔ اور حالات کی ستم ظریفی یہ بھی ہے کہ ہمارے درمیان موجود روشن خیال طبقہ بھی عورت کے عریاں اور کھل کر سامنے آنے کا قائل ہے۔
جان کی امان پاؤں تو لکھ ہی دیتی ہوں۔
سوشل میڈیا یا الیکڑونک میڈیا پر بڑی سکرین کے سامنے بیٹھ کر شریکوں کو خوش کرنے کے لیے شرعی تقاضوں کو گول مول کرکے بیان کرنا بہت آسان ہے۔ جن کا ایجنڈا اسلام کی سپر پاور عورت کو ہی ہٹ کرنا رہا۔

کیونکہ اسلام دشمن عناصر جانتے ہیں کہ مسلمان کی عورت کمزور ہوئی تو سمجھیے نسلیں کمزور ہوئیں۔ اگراس بارے میں یہ کہاجائے کہ پچھلی کئی دہائیوں سے چلا آنے والا یہ فتنہ جس کو روپ بدل بدل کر معاشرے کے سامنے اس انداز میں پیش کیا جاتا ہے۔ اگر آپ گھر میں موجود ہیں اور بھلے غیر شرعی کام کر رہے ہیں۔ سارا جہاں دیکھ رہا ہے تو کیا غلط ہے آپ تو گھر میں ہیں نا؟
بس اتنا سا مذہب سمجھ آیا اور یہ اپنے مقدس کلمے کی لاج رکھی ہم نے۔
ابھی مطالعہ جاری تھا کہ دوران مطالعہ میری نظرِگناہگار سے ایک حدیث پاک گزری جس نے میرے تمام سوالات کو چپ لگا دی ہو جیسے۔
حدیث پاک کا مفہوم ہے:


رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:
یعنی” دجال کے پیروکاروں کی اکثریت یہودی اور عورتیں ہوں گی۔“
(مسند احمد، مسند شامی)


نقطہ حل ہوا تو معلوم ہوا کہ عورت کا جہاں شرعی قوانین کے دائرے میں رہتے ہوۓ معاشرتی اور مالی طور پر مضبوط ہونا ضروری ہے۔


اس سے کئی گُنا آج کی عورت کا ایمانی طور مضبوط ہونا اشد ضروری ہے۔ کیونکہ آنے والے والے دور اور وقت میں فیصلہ فقط ایمان پر استقامت کی بناء پر کیا جاۓ گا۔ دجالی گروہ میں شامل ہونے سے خود کو بچانا انتہاٸی اہم ہے۔


حرفِ آخر اور لمحہِ فکریہ بس اتنا ہے کہ معاشرے میں موجود خواتین کی ایک کثیر تعداد جو مفلسی اور غربت کا شکار ہیں، شرعی تقاضوں سے غداری کی مرتکب ہیں۔ جنہوں نے غربت سے تنگ آکر بےحیائی کا راستہ اختیار کرلیا۔ کم علمی اور مذہب سے دوری نے ہماری آج کی عورت کو ایمانی اور مذہبی طور پر بلکل کھوکھلا کردیا ہے۔ ہم نے کل تک آزاد خیال خواتین پر لکھا۔ مگر ضرورت ہے کہ اس مسئلے کو زیربحث لایا جاۓ۔


تاکہ اسلام کے نام پر پسِ پردہ چلنے والی اسلام مخالف سازشیں مزید بےنقاب ہوسکیں اور ہم امت ہونے کا حق ادا کر سکیں۔
بہر حال دریا کو کوزے میں بند کرنےکی سعی کی ہے۔
کاش کہ اتر جائے تیرے دل میں میری بات۔۔۔

وٹسپ پر اس فائل کا پی ڈی ایف یہاں سے حاصل کریں

3 thoughts on “پسِ پردہ تیرا رہنماء کوئی اور ہے از ساٸرہ طارق عباسی”

  1. سنبل توصیف

    ماشاءاللّٰه ۔۔ بہت خوب اور عمدہ تحریر جس کو مصنفہ نے بہترین انداز میں قلمبند کیا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ مغربی تہذیب بہت تیزی سے ہمارے معاشرے میں پھیل کر بےحیائی کا سبب بن رہی ہے۔ اور نام نہاد مسلمان اس کو فروغ دینے میں پیش پیش ہیں ۔ اللّٰه پاک سب کو ہدایت عطاء فرمائے اور آپ کو اجرعظیم عطاء فرمائے آمین

اس تحریر پر اپنے رائے کا اظہار کریں