موضوعات کی فہرست
خلاصہ
منٹو کے اس افسانے نعرہ کا مرکزی کردار کیشو لال ایک افلاس زدہ مگر خوددار اور غیرت مند شخص ہے ۔ افلاس کی وجہ سے الجھنوں اور پریشانیوں کا شکار ہے جس سماجی نظام کا وہ حصہ ہے اور جو وسائل اسے میسر ہیں ان کی موجودگی میں افلاس کے چکر سے اس کا نکلنا تقریباً ناممکن ہے۔ اس کی ناداری کا یہ عالم ہے کہ اپنی کھولی (مکان) کا پچھلے دو ماہ کا کرایہ بھی ادا نہیں کر پایا۔ اس کا مالک اسے کرایہ کی ادائیگی کے سلسلے میں اسے طلب کرتا ہے اور پچھلے دو ماہ کے کرایہ کا مطالبہ کرتا ہے۔ اس کے پاس کرایہ کی ادائیگی کی کوئی صورت نہیں اس لیے وہ کرایہ کا مطالبہ سن کر گھبرا جاتا اور پریشان ہو جاتا ہے ۔ وہ تو پہلے ہی حالات کے جبر کے تلے کچلا ہوا تھا۔ اب نئی افتاد سے اس کے سابقہ سارے دکھ. اس کا ذہن منتشر ہو گیا۔ مگر اس کا شعور اور احساس جاگ رہے تھے ۔ اسے گھر کا اندھا چراغ سیٹھ کے بجلی کے بلب سے ٹکراتا ہوا نظر آرہا تھا۔ اس کی پریشان فکر گردوپیش میں بھٹک کر اس کی غربت کے احساس کو مزید گھمبیر بنا رہی تھی کہ مالک مکان بڑی بے تکلفی سے اسے یکے بعد دیگرے دو گالیاں دے دیتا ہے۔ اس کے دماغ میں تو پہلے ہی اپنی ناداری پر جھکڑ چل رہے تھے۔ ان گالیوں نے اس کے دل ودماغ میں کچھ اور بھی ہنگامہ بر پا کر دیا۔ وہ ایک خود دار اور غیرت مند شخص تھا۔ اس کا دل چاہتا تھا کہ وہ گالیاں جو اسے دی گئی ہیں، اور جنہیں وہ بہ قہر درویش پی گیا تھا سیٹھ کے جھریوں بھرے چہرے پر اگل دے مگر وہ حالات کے دباؤ کے زیر اثر خاموش رہا، کیونکہ اس کا غرور تو فٹ پاتھ پر پڑا رہ گیا تھا۔ رہرہ کر اس کے دل میں انتقام کے لیے خیال آتے تھے اور یہ احساس اسے شدت سے پریشان کر رہا تھا کہ اسے صرف اس لیے گالی دی گئی ہے کیونکہ وہ غریب ہے اگر اس کا راج ہوتا تو وہ ضرور اس کو اس گالی کا مزا چکھا دیتا، جو سیٹھ سن کر اپنے گھر میں یوں آرام سے مطمئن بیٹھا ہے جیسے اس نے اپنی گری والی کرسی میں سے دو کھل نکال کر باہر پھینک دیئے ہوں وہ غریب تھا، نادار تھا ، اس کا اپنا راج نہ تھا اگر اس کا اپنا راج ہوتا تو وہ چوک میں لوگوں کا ایک مجمع اکٹھا کرتا اور اس سیٹھ کی گنجہ کھوپڑی اس زور سے دھپ لگاتا کہ وہ بلبلا اٹھتا پھر وہاں موجود لوگوں کو سیٹھ پر جی بھر کے ہنسنے کی دعوت دیتا اور خود بھی اتنا ہنستا کہ ہنستے ہنستے اس میں بل پڑ جاتے مگر وہ ایسا نہ کر سکا۔ وہ ایسا کر بھی نہیں سکتا تھا کیونکہ اس کے لیے جرات اور حوصلے کی ضرورت تھی اور غربت نے اس کی تمام صلاحیتیں مفلوج کر کے رکھ دی تھیں مگر اسے کسی لمحے سکون بھی میسر نہ تھا ۔ یہ دو گالیاں کبھی تڑ تڑ چلتی گولیوں کی طرح اس کے کانوں میں گونجتیں کبھی یہ آگ کا چکر بن کر گھومتے گھومتے شعلوں کی ایک گیند بن جاتیں ، جو ٹپے کھائی اس کے آگے آگے چلنے لگتی ۔ جب اس کے سامنے ایک موٹر نے اپنی سامنے بتیاں روشن کیں تو اسے ایسا محسوس ہوا جیسے وہ دو گالیاں پگھل کر اس کی آنکھوں میں دھنسی جارہی ہیں ۔ یہ دو گالیاں اس کے دل و دماغ پر اس طرح محیط ہو چکی تھیں کہ چلتے پھرتے ، اٹھتے بیٹھتے اور کھاتے پیتے ان سے پیچھا چھڑانا مشکل تھا۔ اس کی اس ذہنی کیفیت نے اس پر کئی حقائق روشن کر دیئے کہ غریب کی بھی انا ہوتی ہے اور اس کو بھی عزت نفس کی پامالی پر دکھ ہوتا ہے۔ وہ اپنی انا کی صلیب کو اٹھائے اسی طرح پھرتا پھراتا گیٹ وے آف انڈیا پر پہنچ گیا۔ جہاں بہت سی موٹریں قطار در قطار کھڑی تھیں اس نے یہ سمجھا کہ بہت سے گدھ پر جوڑے کسی لاش کے اردگرد بیٹھے ہیں ۔ انہی سوچوں میں غرق وہ ایک عالیشان ہوٹل تک پہنچا اور وہاں پہنچ کر بے اختیار اس کے منہ سے ایک نعرہ نکلا ، کان کے پردے پھاڑ دینے والا پگھلے ہوئے گرم لاوے کی مانند نکلا” ہٹ تیری”۔ اسے پورا یقین تھا اس گالی سے ہوٹل کی پوری بلڈنگ زمین بوس ہو جائے گی مگر ایسا نہ ہو سکا ۔ ایک شخص جو پاس ہی کھڑا تھا اور جس نے یہ نعرہ سنا تھا،نے اپنی بیوی سے کہا۔۔۔۔۔ "پگلا ہے۔”
مرکزی خیال
اس افسانے کے اہم نکات دو ہیں۔ پہلا یہ ہر آدمی کی ایک انا ہوتی ہے۔ اس میں امیر غریب کی کوئی تخصیص نہیں وہ اپنی عزت نفس کا تحفظ بھی کرتا ہے اور اس کے مجروح ہونے پر اس کا رد عمل بھی شدید ہوتا ہے اگر چہ رد عمل معروضی حالات کے زیر اثر ہوتا ہے ۔
دوسری بات جو اس افسانے کو پڑھنے کے بعد سامنے آتی ہے وہ یہ ہے کہ کیشو لال سیٹھ کو جوابی گالی دے کر انتقام لینے کی پوزیشن میں تو نہیں مگر وہ کسی ایسی چیز کو تو جوابی گالی دے سکتا ہے جو اس کی ملکیت ہو یا اس کی ملکیت جیسی ہو ۔ یہی وجہ ہے کہ وہ ایک بلنڈنگ کو گالی دیتا ہے جو اس سیٹھ کی دو بلڈنگوں کے مماثل ہے اور اس طرح اس کے انتقام کے جذبے کا کیتھارسز (Catharsis) ہو جاتا ہے۔ یہ علیحدہ بات ہے کہ دیکھنے والا خارجی حالات سے یہ نتیجہ نکالتا ہے کہ کیشو لال پگلا ہے۔
تنقیدی جائزہ
اس افسانے کے بارے میں ڈاکٹر انوار احمد اردو افسانہ تحقیق و تنقید میں لکھتے ہیں:
"نعرہ منٹو کا سب سے بلند آہنگ افسانہ ہونے کے باوجود مجروح انا کی سائیکی کی موثر تصویر کشی کرتا ہے۔۔۔”
ڈاکٹر ابواللیث صدیقی "منٹو کے افسانے "نعرہ” کے بارے میں لکھتے ہیں:
"نفسیاتی مطالعہ کے سلسلے میں نعرہ بھی ایک دلچسپ افسانہ ہے ۔۔۔۔۔”
منٹو انسانی نفسیات کا گہرا نباض ہے۔ اس کی ہر کہانی اسی نفسیاتی شعور کی وجہ سے حقیقت سے ہم آہنگ ہو گئی ہے ۔ منٹو نے زندگی کے ہر پہلو کی ترجمانی کی ہے اور اس نے کسی نہ کسی اہم نفسیاتی حقیقت کو آگاہ کیا ہے۔ نعرہ میں ایک مرد کی نفسیات کی تصویر کشی اتنی مہارت سے کی گئی ہے کہ وہ حقیقت کے بہت قریب پہنچ گئی ہے۔ اس سلسلے میں ڈاکٹر عبادت بریلوی اپنے مضمون "منٹو کی حقیقت نگاری میں لکھتے ہیں:
” نعرہ میں کیشو لال جب سیٹھ سے گالیاں سنتا ہے تو اسے برا لگتا ہے لیکن پھر اس کے دل میں اس طرح کے خیالات آنے لگتے ہیں۔“
جو خیالات کیشو لال کے دل ودماغ پر محیط ہیں۔ ملاحظہ ہوں نفسیاتی کیفیت کا کتنا ماہرانہ اظہار ہیں:
یہ جملے نفسیاتی شکست کو آنکھوں کے سامنے لاکھڑا کر دیتے ہیں ۔ یہ کیفیات حقیقت کے کتنی قریب ہیں اور ایک انسان کی تحلیل نفسی کا شاہکار ہیں۔ایک اور جگہ ڈاکٹر عبادت بریلوی نعرہ ” کا فکری اور فنی جائزہ لیتے ہوئے لکھتے ہیں:
” منٹو نے اس افسانے میں مفلسوں کی زبوں حالی اور اس زبوں حالی کے زیر اثر پیدا ہونے والی جذباتی اور ذہنی کیفیت کی بڑی بھر پور تصویر کھینچی ہے۔
منٹو کا موضوع معاشرے کے گرے پڑے اور مظلوم لوگ ہیں ۔ ان کے دکھوں اور کرب میں برابر کا شریک ہے۔ وہ خود بہت بڑا انا پرست ہے۔ اسے معلوم ہے کہ انا جب جبر کے زیر اثر مجروح ہوتی ہے تو متاثرہ فرد کی کیا کیفیت ہوتی ہے وہ اس تجربے کا ڈسا ہوا ہے اس لیے کیشو لال کی ذہنی اور ہیجانی کیفیات سے نہ صرف آگاہ ہے بلکہ اس کی شدت کو بیان کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے چنانچہ اس نے نعرہ میں ایک انا پرست مگر نا مدار اور بے بس شخص کا حال بڑی خوبصورتی سے بیان کیا ہے جو انتقام کی طاقت سے معذور ہے اور اپنی انا کی تسکین سیٹھ کی بلند قامت بلڈنگ کے سامنے کھڑے ہو کر ایک مہذبانہ گالی ہٹ تیری دے کر کرتا ہے۔
خلاصہ تحریک پروفیسر جمیل احمد انجم، افسانوی نثر اور ڈرامہ
About this post
The content is well-written and provides a comprehensive analysis of manto short story "Naara”. The language used effectively conveys the emotions and , psychological aspects of the characters, summary and anatical study of the selected stor
وٹسپ پر اس فائل کا پی ڈی ایف یہاں سے حاصل کریں