محبت کی داستان
محبت ہوتی ہے وہاں جہاں قربت ہوتی ہے
رشتے آخر ٹوٹ ہی جاتے ہیں جہاں غربت ہوتی ہے
پیار ،محبت ،چاہت اور تمنّا
دل سے دل ملتا ہے جہاں اُلفت ہوتی ہے
لبوں پہ مسکراہٹ کیسے جب دل ہی نہ ملے
محفلیں سجتی ہیں جہاں چاہت ہوتی ہے
کیا کریں گے مظلوم اپنے ظلم کی شکایت وہاں
جہاں ظالم کے ظلم کی بھی اُجرت ہوتی ہے
یاد رکھ سنبھل کے چل زمانے میں تنہا
یہاں قدم ڈگمگانے پہ بھی ذلت ہوتی ہے۔
تنزیلہ مختار احمد
ٹوبہ ٹیگ سنگھ
بہت خوب اللہ آپ کو اور کامیابی عطا کرے