فسانہ عجائب کا خلاصہ اور کردار نگاری

فسانہ عجائب کا خلاصہ اور کردار نگاری

فسانہ عجائب کا خلاصہ

ایک بادشاہ جس کا نام فیروز بخت ہے ملک ختن پر حکومت کرتا ہے ( ملک ختن کا نام قسمت آباد بھی ہے) اس کے عہد میں تمام مخلوق خوش حال ہے۔ خزانہ لا انتہا اور وزیر وامیر جانفشاں ہیں لیکن اس کے باوجود بادشاہ کو کوئی اولاد نہیں تھی۔

ساٹھ برس کی عمر میں ایک فرزند کی ولادت ہوتی ہے جس کا نام جان عالم رکھا جاتا ہے۔ نجومی پیشین گوئی کرتے ہیں کہ شہزادہ جان عالم پندرہ برس کی عمر میں گھر سے بے گھر ہو جائے گا۔

چودہ سال کی عمر میں جان عالم کی شادی ماہ طلعت سے کر دی جاتی ہے۔ ایک دن جان عالم بازار سے لاکھ روپے (خلعت کے سوا) میں ایک ایسا طوطا خرید کر لاتا ہے جوبات چیت بھی کرتا ہے۔ ایک روز طوطا شہزادی انجمن ار کا ذکر جان عالم کےسامنے کرتا ہے۔

انجن آرا کا ذکر سنتے ہی جان عالم کا دل پرزے پرزے اور دماغ عقل سے خالی ہو جاتا ہے ۔

غائبانہ عشق سر پر سوار ہوتا ہے ۔ طوطے کی مدد چاہتا ہے طوطے کو پچھتاوا بھی ہوتا ہے کہ کیوں اس کے سامنے انجمن آرا کا ذکر کیا۔ طوطا شہزادے سے کہتا ہے :

" میں نے ہر چند چاہا، آپ رنج سفر، مصائب شہر بشہر ، ایذائے غربت سے باز رہیں کہ سفر اور سقر کی صورت ایک ہے، اس سے بچنا نیک ہے مگر معلوم ہوا کہ حضور کے مقدر میں یہ اور لکھا ہے۔ میرا قصور اس میں کیا ہے۔”

انجام کار طوطے کی رہبری میں شاہزادہ وزیر زادہ کے ساتھ ملک زرنگار کے لیے روانہ ہوتا ہے جہاں شہزادی انجمن آرا رہتی ہے۔

راستے میں طوطا اڑ جاتا ہے، وزیر زادہ پچھڑ جاتا ہے اور شاہزادہ جان عالم ایک طلسم میں گرفتار ہوتا ہے۔

نقش سلیمانی سے رہائی ملتی ہے پھر وادی فرحناک میں پہنچتا ہے ۔ مکہ مہر نگار سے ملاقات ہوتی ہے اور وہ شہزادے پر فدا ہو جاتی ہے۔

شاہزادہ واپسی کا وعدہ کر کے مہر نگار سے رخصت لیتا ہے اور انجمن آرا کے شہر زرنگار پہنچتا ہے ۔

انجمن آرا کو ایک جادوگر کی قید سے چھڑاتا ہے اور اس سے مل کر دل کا حال سناتا ہے۔

انجمن آرا کا باپ جان عالم سے خوش ہو کر دونوں کی شادی منظور کر لیتا ہے پھر دونوں کی شادی ہو جاتی ہے۔

شہزادہ انجمن آرا کو لے کر وطن لوٹتے ہوئے ملکہ مہر نگار سے بھی نکاح کر لیتا ہے مگر وزیر زادے کی باتوں میں آکر شہزادہ مردہ بندر میں اپنی روح منتقل کر لیتا ہے

اور وزیر زادہ شہزادے کے بدن میں اپنی روح منتقل کر لیتا ہے ۔

معلوم ہو کہ جان عالم ہی نے وزیر زادے کو تبدیلی روح کا عمل سکھلایا تھا۔

پھر شہزادہ بندر سے طوطے کے قالب میں آجاتا ہے اور وزیر زادہ بکری کے بچھ کے قالب میں منتقل ہوتا ہے۔

آخر میں وزیر زادے کو سزادی جاتی ہے۔

فسانہ عجائب کا تعارف اور تنقیدی جائزہ| از ڈاکٹر سلیم اختر

فسانہ عجائب کی کردار نگاری

جان عالم فسانہ عجائب کا ہیرو اور انجمن آرا کا عاشق ہے۔

جان عالم ہی کو شامیانے کے تلے
مسند جواہر نگار پر بٹھایا جاتا ہے۔

انجمن آرا جو کہ فسانہ عجائب کی ہیروئن ہے وہ ملک زرنگار کی شہزادی اور جان عالم کی محبوبہ ہے۔

فیروز بخت جو کہ ملک ختن کا بادشاہ ہے، شہزادہ جان عالم کا باپ ہے۔

ماہ طلعت جس سے شہزادہ جان عالم کی شادی 14 سال کی عمر میں ہوئی تھی۔

مہر نگاہ فسانہ عجائب کا سب سے کامیاب اور جاندار کردار ہے۔

ڈاکٹر نیر مسعود نے تو ملکہ مہر نگار ہی کو ہیروئن مانا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ملکہ کا کردار انجمن آرا ہے زیادہ باوقار ہے۔

رجب علی بیگ سرور اور فسانہ عجائب

شہہ پال جادو گر ہے ۔

دل آرام ملکہ مہر نگار کی کنیز ہے۔

کوہ مطلب بر آر جہاں جوگی رہتا تھا ہے۔

فسانہ عجائب میں طوطا ایک اہم کردار ادا کرتا ہے ۔

خواجہ سرا محبوب علی خان

نشاط افزا ایک باغ کا نام ہے

دیگر کردار:

وزیر زاده، چڑی مار، دیو، دیونی سوداگر، جوگی ، انجمن آرا کا باپ ، طوطا، جان عالم اور انجمن آرا کا کردار فسانہ عجائب کے مرکزی کردار ہیں۔ جان عالم اور انجمن آرا کے علاوہ ملکہ مہر نگار ماہ طلعت اور وز پیر زادے کے کردار بھی اہم ہیں۔

بشکریہ ضیائے اردو

وٹسپ پر اس فائل کا پی ڈی ایف یہاں سے حاصل کریں

اس تحریر پر اپنے رائے کا اظہار کریں