موضوعات کی فہرست
غالب کا تصور حسن و عشق
تعارف
حسن و عشق ۔ شاعری کے بنیادی موضوعات
حسن و عشق شاعری کے بنیادی موضوعات ہیں۔ ہر زبان کی شاعری میں ان دونوں موضوعات کو اہمیت حاصل ہے۔
ان دونوں کا آپس میں بھی گہرا تعلق ہے۔ غالب نے بھی ان آفاقی موضوعات پر اپنی اردو اور فارسی شاعری میں طبع آزمائی کی ہے چونکہ ان کی فارسی شاعری کمیت (مقدار ) کے اعتبار سے اردو کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔
اس لیے حسن و عشق کے بارے میں ان کے فارسی کلیات میں زیاد ہ شعر ملتے ہیں لیکن ان کا مختصر سراپا انتخاب اردو دیوان بھی ان دونوں عالمگیر موضوعات سے خالی نہیں بلکہ اس میں حسن و عشق پر بڑے معرکے کے اشعار بڑی تعداد میں ملتے ہیں۔
کلام غالب میں حسن و عشق کی اہمیت
یہ دونوں موضوع چونکہ غالب کی شاعری میں بڑی اہمیت رکھتے ہیں اس لیے غالب کے نقادوں نے مرزا کی شاعری پر بحث کرتے ہوئے ان پر بھی بڑی توجہ دی ہے۔
چنانچہ کئی غالب شناساؤں نے غالب کے تصور حسن و عشق کے بارے میں مقالات تحریر کئے ہیں۔
پروفیسر حمید احمد خان نے بھی اس موضوع پر ایک مقالہ لکھا ہے۔ پر وفیسر صاحب مرحوم انگریزی ادبیات کے ایک نامور استاد تھے لیکن وہ مشرقی ادبیات پر بھی گہری نظر رکھتے تھے۔
ان کا مطالعہ بھی وسیع تھا۔ اس لیے ان کے مذکورہ مقالے کو غالب پر بہترین مقالوں میں شمار کیا جاتا ہے۔
ہماری خواہش تھی کہ ہمارے طلبہ وطالبات اس مقالے کے مطالعے سے محروم نہ رہیں۔
اگر چہ نظیر صدیقی صاحب نے یونٹ کے پہلے حصے میں غالب کے تصور حسن و عشق پر بڑے کام کی باتیں لکھی ہیں اور بے شمار مثالوں سے ان موضوعات کی وضاحت کی ہے اس کے باوجود ہم سمجھتے ہیں کہ آپ پروفیسر حمید احمد خان کے مقالے کا مطالعہ ضرور کیجیے۔
اس مطالعے سے آپ غالب کے تصورات حسن و عشق کو زیادہ بہتر طور پر سمجھ سکیں گے۔
اس مقالے میں غالب کی اردو اور فارسی شاعری دونوں سے مثالیں دی گئی ہیں۔ آپ کی سہولت کی خاطر فارسی کی مثالیں حذف کر دی گئی ہیں۔
البتہ ایک آدھ مثال کو برقرار رکھا گیا ہے لیکن اس کا اردو میں ترجمہ کر دیا گیا ہے۔
پروفیسر حمید احمد خان کے نکات
پروفیسر حمید احمد خان نے غالب کے تصورات حسن وعشق کے حوالے سے مندرجہ ذیل نکات پر زور دیا ہے :
- غالب کا ایک تہائی کلام حسن و عشق کے بارے میں ہے
- غالب نے اردو فارسی کی روایت کا بھی خیال رکھا اور اپنے اجتہاد سے نئے مضامین بھی پیش کیے۔
- حسن و عشق ایک ملی جلی کیفیت ہے۔ یہ دونوں ایک ذہنی کیفیت کے دو مظہر ہیں۔
- غالب حسن کی تصویر سے زیادہ اس کی تاثیر کے قائل ہیں
- وہ محبوب کی سراپا نگاری نہیں کرتے بس اشارات سے کام لیتے ہیں۔
- نسوانی حسن کے تین عناصر غالب کے تخیل میں موجود نظر آتے ہیں: قامت یار، زلف سیاہ، نگہ۔
- غالب کا محبوب ایک جان دار انسانی شخصیت ہے، صرف تصویر نہیں۔
غالب کی شاعری میں حسن و عشق
غالب کے اردو اور فاری کلام میں حسن و عشق کو ایک نمایاں مقام حاصل ہے ۔ تعداد کے لحاظ سے پورے کلام میں اس مضمون کے اشعار آدھے تو نہیں مگر ایک تہائی کے قریب ضرور ہوں گے۔
ان اشعار میں وہی مجموع ، جدت طرازی اور نکتہ آفرینی نظر آتی ہے جو دیوان اور کلیات کے دوسرے مضامین کا امیتاز خاص ہے۔
اگر مرزا غالب اپنے کلام کا صرف یہیں حصہ چھوڑ جاتے تو بھی ان کا شمار دنیا کے بڑے شاعروں میں ہوتا۔
ان اشعار میں شاعری کی ایک نئی دنیا کا انکشاف ہے۔
اشعار کی مثالیں
نہیں نگار کو الفت نہ ہو نگار تو ہے
روانیٔ روش و مستیٔ ادا کہیے
بہت دنوں میں تغافل نے تیرے پیدا کی
وہ اک نگہ کہ بہ ظاہر نگاہ سے کم ہے
سایہ کی طرح ساتھ پھریں سرو و صنوبر
تو اس قد دل کش سے جو گلزار میں آوے
حسن عشق کے حوالے ان اشعار کی تشریح کے لیے فراہم کردہ پی دی ایف کا مطالعہ کریں۔
سوالات اور جوابات (FAQs)
س1: غالب کا تصور حسن و عشق ان کی شاعری میں کیوں اہم ہے؟
جواب: کیونکہ حسن و عشق شاعری کے بنیادی موضوعات ہیں اور غالب نے ان موضوعات پر اپنی اردو اور فارسی شاعری میں بڑی توجہ دی ہے۔ ان کے اردو اور فارسی کلام کا تقریباً ایک تہائی حصہ انہی موضوعات پر مشتمل ہے، اسی لیے یہ ان کے کلام کا نمایاں پہلو ہے۔
مزید یہ بھی پڑھیں: میر و غالب کا خصوصی مطالعہ | pdf
س2: پروفیسر حمید احمد خان کے مطابق غالب کے تصور حسن و عشق کے اہم نکات کون سے ہیں؟
جواب: ان کے مطابق غالب کا ایک تہائی کلام حسن و عشق پر ہے۔ وہ روایت کے ساتھ اجتہاد بھی کرتے ہیں، حسن کو تصویر سے زیادہ اس کی تاثیر میں دیکھتے ہیں، اور محبوب کو ایک جاندار شخصیت کے طور پر پیش کرتے ہیں نہ کہ محض سراپا نگاری میں۔
س3: غالب کے کلام میں نسوانی حسن کے کون سے عناصر نمایاں ہیں؟
جواب: غالب کے تخیل میں نسوانی حسن کے تین عناصر نمایاں ہیں: قامت یار، زلف سیاہ اور نگہ۔
س4: کیا غالب صرف محبوب کی تصویرکشی کرتے ہیں یا اس کی شخصیت بھی دکھاتے ہیں؟
جواب: غالب کا محبوب صرف ایک تصویری پیکر نہیں بلکہ ایک جاندار انسانی شخصیت ہے۔ وہ اشارات سے محبوب کی جھلک دیتے ہیں لیکن سراپا نگاری سے زیادہ اس کی تاثیر اور شخصیت کو اجاگر کرتے ہیں۔
س5: اردو اور فارسی شاعری میں حسن و عشق کے مضامین میں کیا فرق پایا جاتا ہے؟
جواب: غالب کے کلام میں فارسی شاعری کی مقدار زیادہ ہے اس لیے وہاں حسن و عشق پر اشعار بھی زیادہ ہیں، تاہم ان کے اردو دیوان میں بھی یہ مضامین بڑی تعداد میں اور بڑی اہمیت کے ساتھ ملتے ہیں۔
س6: اگر غالب کا کلام حسن و عشق کے اشعار تک محدود ہوتا تو کیا وہ پھر بھی بڑے شاعر مانے جاتے؟
جواب: جی ہاں، اگر غالب صرف حسن و عشق کے اشعار چھوڑ جاتے تب بھی ان کا شمار دنیا کے بڑے شاعروں میں ہوتا کیونکہ ان اشعار میں جدت طرازی، نکتہ آفرینی اور ایک نئی دنیا کا انکشاف موجود ہے۔