عبد الحلیم شرر کے ناول فلورا فلورنڈہ کا تنقیدی جائزہ
فلورا فلورنڈہ یہ ناول بھی شرر کے تاریخی ناولوں میں ایک کامیاب ناول ہے جس میں مولانا عبد الحلیم شرر نے خانقاہوں کی اندرونی زندگی کا پردہ نہایت دل آویز طریقہ پر چاک کیا ہے ۔ اس ناول سے بنی بنوامیہ کی معاشرت پر بھی روشنی پڑتی ہے۔
نیز اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ چوتھی صدی ہجری میں مسلمان راست باز دین دار اور مذہبی خوبیوں سے مالا مال تھے۔ ہر چند کہ عیسائی ان کے ماتحت تھے لیکن ان سے مساوات کا سلوک کیا جاتا اور ان کی عزت و جان کی حفاظت کی جاتی تھی ۔
فلورا فلورنڈہ میں اس عہد کی اس خصوصیت پر بھی روشنی پڑتی ہے کہ مسلمان دیبا و حریر کا استعمال کرتے تھے اور اعلیٰ درجہ کی زندگی بسر کرتے تھے جب کہ یورپ کی زیادہ تر اقوام اعلیٰ رہن سہن کے طریقوں سے نا آشنا تھیں۔ شرر نے فلورافلورنڈہ میں تہذیب و شائستگی کے تمام نقوش اُجاگر کئے ہیں۔
جن کا ثبوت ہر مورخ کے یہاں ملتا ہے۔ شرر اس ناول میں اکثر اونچی رومانی فضا پیدا کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں ۔ خصوصیت سے وہ مناظر جہاں یولا جیس کی فریب کاریوں کو منظر عام پر لایا گیا ہے بہت دل چسپ اور پراثر ہے۔
وٹسپ پر اس فائل کا پی ڈی ایف یہاں سے حاصل کریں