عبد الحلیم شرر کی تاریخی ناول نگاری فردوس بریں کے تناظر میں

عبد الحلیم شرر کی تاریخی ناول نگاری فردوس بریں کے تناظر میں

ناول فردوس بریں کا تنقیدی جائزہ اس ناول میں شرر نے رومان کا ہلکا سہارا لے حسین بن صباح کے گروہ قرامطہ جو حشیشن کے نام سے مشہور ہے کی کارگزاریوں کو بے نقاب کیا ہے اس ناول میں محبت کی چاشنی کم ہے بلکہ شرر نے اپنا پورا زور قم فدائیوں کی خفیہ کاروائیوں کے بیان کرنے میں صرف کیا ہے ۔

علاوہ ازیں ان کے تخیلی خاکے جو فردوس بریں اور قلعہ المتونت سے متعلق ہیں جاندار اور اثر پزیر ہیں۔ یہ ناول ایک تاریخی حقیقت پر قائم ہے۔ ایک ایسی حقیقت جس میں کافی پذیرائی ہے۔

قرینے خدائیوں کے ہاتھوں جو موتیں دکھاتی ہیں وہ گیارہویں صدی عیسوی کے دہشت ناک دور کی اپنے نوعیت کی دوسری زیر دست اموات کی یاد تازہ کرتی ہیں۔ فدائیوں نے حسین کو مارنے کا قصد کیا تو اس کو مار کرہی دم لیا۔ ان کے ہاتھ سے بمشکل ہی کوئی بچا۔ تاریخ شاہد ہے کہ کیسی کیسی معرکہ کی عظیم الشان شخصیتیں ان کے خنجر کا شکار ہوئیں۔ فردوس بریں میں صاحب التمونت کی سیاہ کاریوں اور قلعہ التمونت کی معصیت میں لیٹی ہوئی زندگی کا نقشہ بھی حد درجہ پر اثر ہے۔

چونکہ مولانا شرر کا ذہن مذہب کی جانب زیادہ راغب تھا اسلیے دین اور بے دینی کی بھی کافی معلوماتی بحثیں فردوس بریں میں ملتی ہیں۔ باطنی فرقے کے عقائد اور ان کی منطقی دلیلیں جس عمدگی کے ساتھ اس ناول میں بیان کی گئی ہیں دوسری جگہ نہیں ملتیں ۔ باوجود یکہ فردوس بریں ایک تاریخی ناول ہے مناظرہ کی کتاب نہیں۔

مذکورہ ناولوں کے علاوہ شرر کے دوسرے تاریخی ناول ملکہ زلویہ، دلچسپ، فلپانا، ملک العزیز ور جینا، حسن بن صباح، مینا بازار، قیس دلبنی، ماه ملک، شوقین ملکه، فتح اندلس، عزیزه مصر بابا خرمی، مفتوح فاتح ، الفانسو رومته الکبری ھبت چین، یوسف نجمه، مقدس نازنین اور حسن انجلینا سب کی سب کم و بیش عمدہ اور یادگار زمانہ چیزیں ہیں، تاریخ اپنے سینہ میں بعض ایسے حسین ترین واقعات چھپائے ہوئے ہے جو حقیقت پر مبنی ہیں اور ساتھ ہی ساتھ رومان سے بھی لبریز ہیں۔

شرر نے ان کو ناول سے وابستہ کر کے اور افسانہ کے رنگ پیس و بیش کر کے ان کی دل کشی میں چار چاند لگا دیے۔ وہ اردو ادب میں ہمیشہ زندہ رہیں گے۔ انہوں نے با ضابطہ ناول نگاری اور وہ بھی تاریخی ناول نگاری کی ابتداء کی ہے۔

اردو دان طبقہ میں وہ بہت مقبول ہیں اور ان کو عام عزت حاصل ہے کیونکہ مذہبی و تاریخی ادب کو عوامی بنانے میں انہوں نے مدت العمر غیر معمولی کوشش کی۔ خصوصیت سے منصور موہنا اور ایام عرب خالص عوامی چیزیں ہیں۔ انہوں نے اپنے تاریخی ناولوں کے ذریعے عوام تک اسلام کی عظمت کے قصے پہنچائے ۔ شرر اسلام کے رجز خواہ ہیں اور یہی ان کے ناولوں کا اولین مقصد ہے۔

عبد الحلیم شرر کے ناول ایام عرب پر ایک نظر

وٹسپ پر اس فائل کا پی ڈی ایف یہاں سے حاصل کریں

اس تحریر پر اپنے رائے کا اظہار کریں