حسن منظر کی ناول نگاری

حسن منظر کی ناول نگاری | Hassan Manzar ki Novel Nigari

حسن منظر کی ناول نگاری

حسن منظر بطور ناول نگار

 بیسویں صدی میں جہاں افسانہ اپنے عروج پر دکھائی دیتا ہے وہی اگر دیکھا جائے تو انیسویں صدی ناولوں کے لکھنے والوں کو اپنی طرف متوجہ کیا۔ ایسے میں ایک نام حسن منظر کا بھی ہے انہوں نے نہ صرف افسانے لکھے بلکہ جلد ہی ناول کی طرف آگئے یوں اکیسویں صدی کی پہلی دہائی میں حسن منظر کی چھ ( کتابی شکل میں پانچ ناول، ماں بیٹی اور  بیرشیبا کی ایک لڑکی ایک ہی جلد میں ہیں) ذیل میں چند کا ذکر پیش کیا گیا ہے۔

 العاصفہ

۲۰۰۶ء میں حسن منظر کا پہلا ناول "العاصفہ” شائع ہوا۔ العاصفہ حسن منظر کا ایک جدید اور غیر معمولی ناول ہے جس میں نہ صرف ان تمام اجزائے ترکیبی کو خوبصورتی سے استعمال کیا گیا ہے بلکہ ان کے علاوہ اس ناول میں سوچنے اور سمجھنے کے لیے اور بھی بہت کچھ ہے۔ مکمل پلاٹ، عمدہ کردار نگاری، دلچسپ مکالمے کو چھونے والی حقیقت نگاری اور دلکش انداز بیان اس ناول کی نمایاں خوبیاں ہیں۔

 اس ناول کے متعلق حسن منظر کہتے ہیں کہ:

’’ العاصفہ کی پہلی خوبی یہ ہے کہ یہ highlyreadable ہے اور ان ناولوں میں سے ہے جن کو شروع کر کے پڑھا نہیں جاتا بلکہ اپنے آپ کو پڑھوا لیتے ہیں ایسے ناول دل پر دستک دے کر دماغ کی طرف جاتے ہیں اور اسے سوچنے پر مجبور کرتے ہیں۔‘‘(۳۶)

 عرب میں تیل کی دریافت کے بعد کے معاشرے وہاں کے رہن سہن، رسم و رواج، عادات اور غربت کی بہت عمدہ منظر کشی کرتا ہے۔ علامت نگاری دیہی اور شہری زندگی کے درمیان پائے جانے والا تفاوت اور کہیں کہیں تیل کی دریافت سے پہلے کے عرب معاشرے کی جھلک نے العاصفہ کو اردو ناول میں اہم اضافے کے طور پر قبول کیا۔

 دھنی بخش کے بیٹے

 العاصفہ کے شائع ہونے کے دو سال بعد ۲۰۰۸ء میں حسن منظر کا دوسرا ناول "دھنی بخش کے بیٹے” شائع ہوا۔ یہ ناول اپنے وسیع کینوس، موضوعاتی تنوع، جدید وقت کے مسائل سے آگاہی دیتا ہے۔ پستے طبقوں کی آواز بنتا اور بڑھتی کشمکش کو عیاں کرتا مصنف کا نمائندہ ناول ہے۔ اس ناول کے متعلق بلال حسن بھٹی لکھتے ہیں:

’’ دھنی بخش کے بیٹے” حسن منظر کا نمائندہ ناول ہے اس ناول نے انہیں افسانہ نگاری کے ساتھ ساتھ ناول نگاری میں اہم مقام دلایا، نوآبادیات اور استعمار کے خلاف جو نفرت ان کے افسانوں میں نظر آتی ہے جاگیرداری کے نظام پر تنقید کرتے ہوئے اس ناول کا بھی خاصہ ہے۔‘‘(۳۷)

 زیبا علوی نے  اس کا ہندی ترجمہ کیا جس  شلسائن پبلیشر دہلی نے ۲۰۱۵ء میں شائع کیا۔

اے فلک نا انصاف

اس کے علاوہ ۲۰۱۹ء میں” اے فلک نا انصاف "شائع ہوا۔یہ مسلم برصغیر میں مغل عہد کے ایک روشن خیال فرد کے خاتمے اور روشن خیالی سے منہ جوڑنے والے معاشرے کی کٹھا بیان کرتا ہوا لوک روایت میں ذندہ ناول ہے۔

حبس

حسن منظر کا ناول "حبس” حیرت انگیز ناول ہے. ناول جس کی کہانی کے مرکز ی کرداروں میں اسرائیل کا پہلا وزیرئے دفاع اور گیارہواں  وزیراعظم ایرائیل شیرون ہے۔ مستنصر حسین تارڑ نے ان کے ناول” حبس” کے بارے میں کہا ہے کہ:

’’اگر یہ ناول انگریزی یا کسی اور زبان میں ہوتا تو یقیناً نوبل انعام کا حقدار ٹھہرایا جاتا۔‘‘(۳۷)

اس ناول میں حسن منظر متوازی اور متوازن تاریخی شعور کو کام میں لاتے ہوئے انسانی نفسیات کے وسیلے سے کچھ سوالات اٹھا رہے ہیں جو متعدد بیانیہ پر مبنی تاریخ کے دامن میں کہیں نہیں ہیں۔

اس تحریر پر اپنے رائے کا اظہار کریں