موضوعات کی فہرست
اردو میں جدید نثر اور سرسید
اردو میں جدید نثر کی ابتدا انیسویں صدی میں ہوئی اور اس کی ابتدا غالب سے پہلے سرسید نے کی۔
سرسید کے بھائی سید محمد نے ایک اخبار سید الاخبار” 1842 ء کے قریب قریب نکالا، اس میں سرسید نے فارسی کے علاوہ اردو میں بھی مضامین لکھے۔ غالب نے 49-1848ء میں اردو میں خطوط لکھنے شروع کیے۔
سرسید نے آثار الصنادید اُردو میں 46-1845ء میں لکھی۔ اس اعتبار سے بھی سرسید نے غالب سے پہلے اردو نثر کو اپنایا۔
اس سے ثابت ہوا کہ اردو نثر کا یہ دور جہاں تک تحریر کا تعلق ہے۔ پہلے سرسید کے قلم سے اور بعد میں غالب کے قلم سے شروع ہوا۔
لیکن اس زمانے کی رسید کی تحریریں ۔۔۔۔ آثار الصنادید کا پہلا ایڈیشن جدید زبان کے رنگ میں نہیں بلکہ ان میں وہی پرانا تکلف ملتا ہے۔
جدید نثر اور غالب
اس کے مقابلے میں غالب کے یہاں سادگی ، سلاست ، انفرادیت ، ندرت اور کچھ جدید انداز کے رنگ پائے جاتے ہیں۔ غالب نے جب لکھنا شروع کیا تو سرسید کا کوئی اثر قبول نہیں کیا بلکہ ذاتی صلاحیت ہے ،
اصلیت (Originality) اور ندرت سے اپنی نثر شروع، اس لیے محدود حد تک یہ کہنا بجا ہے کہ نثر کا رنگ اختیار کرنے میں غالب کو تقدم اور پیش روی حاصل ہے۔
محل تحریر کے اعتبار سے تو سرسید کو اولیت کا شرف حاصل ہے۔ لیکن محدود دائرے کے اندر نیا پن غالب کا حصہ ہے۔
ہمارے یہاں جونئی اور جدید اصطلاحیں استعمال ہوتی ہیں۔ ان دونوں میں معنوی اعتبار سے فرق ہے، جدید کو ہم ماڈرن (Modern) کے معنی میں لیتے ہیں۔ جدیدیت کی تشریح اس لیے بھی ضروری ہے کہ ابھی تک یہ طے نہیں ہو سکا کہ اردو نثر میں اس کی ابتدا غالب نے کی یا سرسید نے۔
جدید در حقیقت کوئی زمانی اصطلاح نہیں بلکہ یہ ایک ذہنی رجحان اور ادبی نظریئے کا نام ہے اور وہ رویہ ضروری نہیں کہ نئے لوگوں ہی میں ہو۔
حافظ میر اور شکسپیر ابھی تک ماڈرن“ میں جدیدیت (Modernistic Attitude) والے آدمی کے یہاں دو چیزیں ہوتی ہیں ایک تو اس کا پیمانہ فکر و زبان و مکان تک محدود نہیں ہوتا بلکہ وہ ایسے خیالات کا اظہار کرتا ہے جو ہر زمانے میں تازہ تازہ اور نئے نئے معلوم ہوں۔
عام طور سے ماڈرن ازم ( جدیدیت ) کی یہ بھی خصوصیت لکھی گئی ہے کہ یہ لوگ اگر لکھنے میں رومانٹک بھی ہو جائیں تو ان کے لکھنے میں شعور کی روشنی کا وجود، عقل وفکر علم و بصیرت کا وجود کچھ اس طرح ہوتا ہے کہ عقل سے سوچنے والے آدمی کو ہر زمانے میں یک تازہ بنا تا ہے۔
جدیدیت وہ رویہ ہے جو انسانی رویوں کے تسلسل کا اظہار کرتا ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے اور کوئی بری حقیقت نہیں۔
جدیدیت کی اس تعریف کے بعد اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہمارے یہاں غالب کی تحریر”جدید نثر” کا بہترین نمونہ ہے یا رسید کی تحریر۔
میری رائے یہی ہے کہ سرسید کی تحریر جدیدیت کا بہترین نمونہ ہیں ۔ غالب کو منفرد اسلوب، ندرت اور تازگی کا بانی تو کہا جا سکتا ہے اور نتیجہ کے لحاظ سے سرسید میں زیادہ اور کامیاب طریق پر ہے۔
اس حوالے سے عام پوچھے گئے سوالات اور جوابات:
اردو میں جدید نثر کی ابتدا کب ہوئی؟
انیسویں صدی میں ۔
جدید نثر کی پہلی کتاب کونسی ہے؟
آثار اصنادید
جدید نثر کی ابتدا کس سے ہوئی؟
زمانی اعتبار سے سرسید کو اولیت حاصل ہے۔
جدید سے کیا مراد ہے؟
جدید کوئی اصطلاح نہیں بلکہ یہ ایک ذہنی رجحان ہے۔
اسلوب کے لحاظ سے کس کو اہمیت حاصل ہے ؟
غالب کو۔