تیری پرستش میں سجدہ ریز ہو جائے

تیری پرستش میں سجدہ ریز ہو جائے
یا تکتے تکتے خاک مرقد خیز ہو جائے

یہ چاند آدھ اور نیم خیز ہو جائے
ملاقاتیں پھر سے زرخیز ہو جائے

ماہ رمضان جب دلآویز ہو جائے
یا ہم خود ہی کوئی رنگ ریز ہو جائے

جب عزرائیل ہمارے حضور ہو جائے
یونہی چلتے چلتے ہم دور ہو جائے

جب اپنے سارے مجبور ہو جائے
ہم رب کے جاکر حضور ہو جائے

آرزو! رب کی پرستش میں بے ہوش ہو جائے
قلم پڑے یہ سارے مد ہوش ہو جائے

از قلم (سدرہ میر اکبر)

اس تحریر پر اپنے رائے کا اظہار کریں