تہذیب کیا ہے؟ از ڈاکٹر غلام فرید | What is Civilization? By Dr. Ghulam Fareed
موضوعات کی فہرست
اس تحریر کے اہم مقامات:
- سرسید نے اس کی تعریف یوں کہ سولائزیشن یعنی شائستگی کو عام اصطلاح میں ایسا لفظ سمجھنا چاہیے ۔۔۔
- تہذیب اور ھذب کی اصل درختوں کی کانٹ چھانٹ کرنا ہے۔۔۔
- ٹی ۔ایس۔ایلیٹ نے کلچر کو آداب کی شائستگی کا نام دیا ہے۔۔۔۔
تہذیب
لفظ تہذیب کا ماخذ اور مادہ عربی ہے۔ اس کا مطلب ہے پاک کرنا ، اصلاح کرنا، آراستگی، شائستگی، انسانیت، سوسائٹی کے اصول اور رسم و رواج۔
کسی بھی معاشرے کی وہ اقدار جو شائستہ، آرائستہ، اور اخلاق کی پابند ہوں جس کے افراد نظم و ضبط کے تحت زندگانی گزار رہے ہوں تہذیب کہلاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: تہذیب اور اس کے اجزائے ترکیبی
ڈاکٹر جمیل جالبی نے تہذیب و تمدن کو انگریزی لفظ Civilizationکا ہم معنی بتایا ہے اور کہا ہے کہ تہذیب اور تمدن انسانی معاشرے کی وہ کیفیت ہے جس کی امتیازی خصوصیات ذہنی و تکنیکی، تمدنی اور معاشرتی ترقی ہوتی ہے۔ تہذیبی ترقی کی بدولت حاصل شدہ آسائش مہذب بنانے ، مہذب ہونے کا عمل ہے۔”(۲۰)
ٹالکوٹ پارسنز (Talcott Parsons) نے ثقافت کے بارے میں کہا ہے کہ ایسا عمل جو وراثت میں شامل ہو۔
"Culture consists in those patterns relative to behavior and the productof human action which may be inherited.”(21)
ٹی ۔ایس۔ایلیٹ نے کلچر کو آداب کی شائستگی کا نام دیا ہے یعنی مدنیت اور انسانیت۔ تمدن کا مادہ م، د،ن ہے جس کا معنی متمدن بنانا۔ شہری بنانا ہے۔ مسیریم ویسٹر، ڈکشنری نے سویلزیشن کو اس طرح Define کیا ہے۔
"The Condition that exists when people have developed effective ways of organizing a society and care about, art, science.”(22)
تہذیب اور ھذب کی اصل درختوں کی کانٹ چھانٹ کرنا ہے تاکہ نمو پائیں اور اُن کی خوبصورتی میں اضافہ ہو۔ بعد ازاں ہر شے کی صفائی۔ اصلاح اور عیوب سے پاک ہونے کے لئے اس کا استعمال ہونے لگا۔
یہ بھی پڑھیں: اٹھارہویں صدی کا سیاسی منظر، طرز فکر اور تہذیب و مطالعہ pdf
انسان اشرف المخلوقات اس لیے ہے کہ اس کے پاس علم ہے جو وہ اپنی عقل سے سیکھتا ہے ۔ ارتقائی مراحل انسان نے جو طے کیے ہیں اس میں وہ کئی چیزیں جانوروں سے سیکھتا رہا ہے۔ مثلاً قابیل نے ہابیل کی لاش ٹھکانے لگانے کا عمل کوے سے سیکھا ۔
اسی طرح حشرات سے خوراک ذخیرہ کرنے، گھونسلا دیکھ کے آشیانہ بنانا وغیرہ پھر آگ کی ایجا د کے بعد گوشت کو سینک کر یا پکا کر کھانا بھی تہذیب کی جانب ایک قدم ہے۔ جانوروں کو سینگوں سے لڑتے دیکھ کر نوکیلے اوزار بنا کر شکار کو آسان بنایا۔
نیز اپنے دفاع کے لیے ان ہتھیاروں سے مدد لی۔ یہ بھی مہذب ہونے کی طرف ایک قدم تھا ول ڈیورانٹ نے کہا کہ پکانے کے عمل سے ہزاروں ناقابلِ ہضم پودوں کے خام حالت کے چھوٹے خلیے اور نشاستے کھانے کے قابل ہو سکے اور انسان زیادہ سے زیادہ اناج اور سبزیوں کی طرف رغبت حاصل کرتا چلا گیا۔
اس طرح پکانے سے سخت غذائیں نرم پڑ گئیں اور چپانے کی ضرورت کم رہ گئی۔ جس سے دانتوں کی کمزوری شروع ہوئی جو تہذیب کی علامتوں میں سے ایک ہے:۔
’’جرم کو نمٹانے کے قانون اور تہذیب نے دوسرا قدم انتقام کے نقصان کی تلافی اکثر داخلی توازن کو برقرار رکھنے کیلیے سردار اپنا اثر استعمال کرتا کہ انتقام پر تلے ہوئے خاندان کو خون کے بدلے خون دینے کی بجائے سونے یا سامان سے مطمئن کر دیا جائے ۔ جلد ہی آنکھ ، دانت، یا بازو یا پوری زندگی کا تاوان ادا کرنے کے لیے رقم مقرر کی گئی۔‘‘(۲۳)
پس یہ کہا جا سکتا ہے کہ جب انسان نے وحشی پن چھوڑ کر اخلاقی حدو د و قیود میں قدم رکھا تو گویا تہذیب کے دائرے میں داخل ہو گیا۔ انگریزی میں Civilization تہذیب کے معنوں میں لیا جاتا ہے جبکہ کلچر کو ثقافت کے مترادف سمجھا جاتا ہے۔
سرسید نے اس کی تعریف یوں کہ سولائزیشن یعنی شائستگی کو عام اصطلاح میں ایسا لفظ سمجھنا چاہیے جس سے اعلیٰ ترقی یافتہ اور شائستہ قوموں کی حالت ان قوموں کے مقابلے میں جن کو وحشی یا نصف وحشی سمجھا جاتا ہے سمجھ میں آ سکیں۔
وہ معاشرہ جو سماجی اسالیب ، مہذب طرز بودو باش کیساتھ ایک منظم صورت میں موجود ہو اور اس کے باشندے ہنر مند اور باتمیز ہوں تہذیب یافتہ کہلانے کا مستحق ہے۔ دو آبوں میں آباد زرعی ٹاؤنز اس تاریخ پر پورا اترتے ہیں ۔
یہ سات سے آٹھ ہزار قبل مسیح میں ایشا کے بڑے دریاؤں کے کنارے آباد تھے۔ مثلاً دریائے نیل ، دریائے فرات و دجلہ اور دریائے سندھ ، گنگا، جمنا۔ سرمور ٹیمر وھیلر نے جریکو (اردون) کو قدیم تریم اور دنیا کا پہلا تہذیب یافتہ شہر مانا ہے۔(۲۴)
تہذیب کو وسیع تناطر (Broader perspective) میں دیکھا جائے تو اس میں کسی قوم کا معاشی اور سیاسی نظام، علم و فن کی اہمیت اور اخلاقی اقدار کو پرکھاجاتا ہے۔ جس وقت وہ سوچنے اور سمجھنے کے بعد فیصلہ کرنے لگے تب وہ مہذب کہلاتا ہے۔
فقط مل جل کر رہنا اور اپنی نسل کو بڑھانا کوئی وصف نہیں یہ تو جانور بھی کرتے ہیں۔ ۔ مقصدِ تخلیقِ آدم کو سمجھ لینا مہذب ہونے کی علامت ہے۔
مسجودِ ملائک وہی بشر ہو سکتا ہے جو تہذیب یافتہ ہو۔ سجدے کی اہلیت(Deservance)اس بات کی متقاضی ہے کہ حواسِ خمسہ کے بل بوتے پر حاصل کردہ علم کی بدولت انسا ن اپنے آپ کو پہچان لے۔
سراغِ زندگی اگر ہاتھ آ جائے اور معاشرہ اس کو باور کر لے تو وہ تہذیب یافتہ ہو جاتے ہیں۔ تہذیب کی تفہیم کے سلسلے میں ڈاکٹر وزیر آغا سے مدد لیتے ہیں۔ :
’’پہاڑی ندیوں کا عمل کلچر کا عمل ہے۔ دریا کی کشادگی اور وسعت تہذیب ہے۔ ندیوں میں ایک بغاوت، شور ،انفرادیت اور گونج ہے جبکہ دریا پرسکون ، کشادہ اور سست رو ہوتا ہے۔ ‘‘(۲۵)
انسائیکلو پیڈیا برٹانیکا نے تہذیب کو یوں بیان کیا ہے۔
Civilization: The achievement of a culture that is complex engough to sustain a heterogenity of people and ideas able both to preserve its past and sponser innovation, and possess the resources to ensure the transmission of its style and values as well as the unity of the people who comprise it.”(26)
کمپلیکس میں علوم، عقائد، آرٹ، لٹریچر، قوانین، رواج ورسوم وغیرہ سب شامل ہیں۔ السٹریٹڈانسائیکلو پیڈیا کے مطابق وحشی پن سے مہذب ہو جانے کا عمل تہذیب ہے۔
"To Turn from barbarism; to teach culture and refinement: act of civilizing are the state of being civilized.”(27)
بشکریہ: مقالہ انتطار حسین کے افسانوں اور ناولوں میں تاریخی و تہذیبی شعور
وٹسپ پر اس فائل کا پی ڈی ایف یہاں سے حاصل کریں