موضوعات کی فہرست
نئی تنقید
مغرب میں گزشتہ سو سال کے اندر تنقید نے کئی رخ بدلے ہیں ۔ مختلف علوم نے ادبی تنقید کو نئی وسعتوں سے ہمکنار کیا ہے۔ ناقدین نفسیات، حیاتیات، انسانیات، لسانیات، فلسفہ، عمرانیات سیاسیات اور سماجیات جیسے علوم کو بروئے کار لائے اور وہ نئے سماجی و سیاسی اور جمالیاتی اور اخلاقی زاویوں کی تلاش کا فریضہ سرانجام دیتے رہے۔ مختلف حوالوں سے سائنسی نظریات اور طریق کار کو تنقید میں بروئے کار لانے کی کوششیں کی جاتی رہیں۔ جس کی وجہ سے نئے پیرایوں میں فن پارے کی تنقید اور تشریح و توضیح کرنے کی روایت سامنے آئی۔ مختلف علوم کے ساتھ ساتھ لسانیات لفظیات ، اسلوبیات ، معنیات ، صوتیات ، ساختیات، نفسیات اور روایات کی بازیافت نے ایک الگ انداز سے ادبی تنقید کو متاثر کیا۔
اس سے پہلے کہ ہم نئی تنقید پر بات کریں تنقید کے مختلف رویوں کے حوالے سے بات کرناضروری ہے جن میں سماجی تنقید، مارکسی تنقید ، نفسیاتی تنقید، جمالیاتی تنقید، تاثراتی تنقید، سوانحی تنقیداور امتزاجی تنقید کو اہمیت حاصل ہے۔
سماجی تنقید
ادب اور سماج کا آپس میں گہرا تعلق ہے۔ فرانسیسی نقادطین (Hippolyte Tain) کا تنقیدی نظر یہ بھی اس پر قائم ہے کہ ادب اور ادیب اپنے دور لمحہ موجود،نسل اور ماحول کی پیداوارہوتے ہیں۔ (1)
طین نے ادب کے نسلی اثرات کی بات کی اور ادب کو تہذیب و معاشرہ کے ساتھ منسلک کر کے اسے خاص لمحات کے رشتہ جوڑا کہ جن لمحات میں ادب تخلیق ہوتا ہے۔ ادب اور ادیب کا تعلق اس معاشرے اور خاص عہد سے ہوتا ہے جس کی روشنی میں اس کے ادب کا جائزہ مفید معلومات کا حامل ہوسکتا ہے ۔
مارکسی تنقید
جدلیاتی مادیت جب مارکسی نقطہ نظر قبول کرتی ہے تو سماجی تنقید ایک نئے معیار کے ساتھ سامنے آتی ہے۔ ادب کو رومان پرور کیفیات سے نکال کر اس کی افادیت اور مقصدیت کو جدلیاتی عمل کے ساتھ جوڑا جاتا ہے۔ جس سے سماج میں ایک نئی صورتحال پیدا ہوتی ہے۔ نفسیاتی تنقیدجنس کو انسانی زندگی کا مرکز و محور بنانے اور اسے ایک نئی جہت دینے میں فرائیڈ کا کردار اہمیت کا حامل ہے۔ نفسیات فرائیڈ کے خیالات اور نظریات کے بعد ایک علم کے طور پر سامنے آئی۔ اسے زندگی کے ساتھ وابستہ کر کے فرد کے انفرادی عمل اور سماجی و معاشرتی معاملات کی چھان بین کا کام لیا جانے لگا۔ نفسیات دو طرح کے مطالعے کرتی ہے:
1۔ شاعر وادیب کے تخلیقی عمل کا مطالعہ
2۔ ذہنی رویوں اور کیفیات کے تجزیے سے انفرادی خصوصیات کے رشتوں کا مطالعہ۔
اسی طرح روایت کے حوالے سے زبان کی روایت ، اسلوب کی روایت، صنف ادب کی روایت اور کلچر کی روایت کو پرکھنے کی بات کی گئی۔
جمالیاتی تنقید
جمالیاتی تنقید کا جدید رویہ کروچے کے مرہون منت ہے۔ کروچے نے اظہاریت کا نظریہ دے کر ادب کو ایک نئے انداز سے مطالعہ کرنے کی روایت ڈالی جس میں اظہار و بیان کی اہمیت دو چند ہو جاتی ہے۔
تاثراتی تنقید
تاثراتی تنقید تاثراتی تنقید اُن تاثرات کا اظہار ہے جو ادب پارے کے گہرے مطالعے کے دوران نقاد میں پیدا ہوتے ہیں کہ وہ مطالعے کے دوران کسی قسم کی کیفیات سے گزرتا ہے اور اس پر کس قسم کے تاثرات رونما ہوتے ہیں۔
سوانحی تنقید
تخلیقات کی تشریح و توضیح اور ادب کا مطالعہ ادیب کی زندگی اور اس کی شخصیت، مزاج اور کردار کے مطالعہ ہی سے لگایا جا سکتا ہے۔ (۲)
کسی بھی فن پارے کو سمجھنے کے لیے اس کے خالق کو سمجھنا اور اس کے روز و شب کے معاملات پر توجہ دینا زیادہ اہم معلومات کے حصول کا باعث بن سکتا ہے۔
امتزاجی تنقید
یک رخی تنقید سے مطالعہ ادب کا دائرہ تنگ ہو جاتا ہے۔ اسی لیے اس وقت تنقید کو ایک ایسے فطری امتزاج کی ضرورت ہے جو تنقید میں بیک وقت کئی سطحوں کو جذب کر کے اسے ایک وسیع تر متوازی صورت عطا کر دے۔ یہی امتزاج نئی تنقید کا منصب ہے۔ اس امتزاج کی تین سطحیں ہو سکتی ہیں۔ ایک سطح فلسفہ و فکر کی ، دوسری ادبی تاریخ کی اور تیسری سطح کلچر کی ہے۔ (۳)
نئی تنقید
نئی تنقید نئی تنقید جو کہ ۱۹۲۰ء سے ۱۹۳۰ء کے درمیان پروان چڑھی ، سے تعلق رکھتی ہے۔ ۱۹۴۰ء سے لے کر ۱۹۵۰ء تک اس کا عروج کا زمانہ ہے۔ امریکہ میں نئی تنقید کا آغاز ۱۹۴۱ء (New Criticism) کی کتاب نئی تقید (John Crowe Ransom) میں جان کرورین سم کے منظر عام پر آنے سے ہوا۔ نئی تنقید کو پروان چڑھانے میں کلینتھ بروکس (Cleanth Brooks)، ایلین ٹیٹ ڈبلیو کے ومساٹ (Robert Penn (Warren ( رابرٹ تین وارن ، (Allen Tate)کے نام اہمیت کے حامل ہیں۔