غزل تمہاری یاد کی قالین دل پہ گھاس اگے

تمہاری یاد کی قالین دل پہ گھاس اگے
ترا نشاں بھی نہ ہو اور تیری آس اگے

تجھے بھی عشق کا مفہوم پھر سمجھ آۓ
تو کربلا میں ہو اور تیرے لب پہ پیاس اگے

وہ اس سے اپنے برہنہ بدن کو ڈھانپ سکے
غریب۔شہر کی بیٹی کے سر کپاس اگے

تمھارے بعد چمن وحشتوں نے گھیر لیا
تمھارے بعد جو بھی پھول اگے اداس اگی

مرے چمن کے گلوں نے ہی ڈس لیا مجھکو
مرے چمن میں سبھی خار غم شناس اگے
ملک عمر امام
چیچہ وطنی

اس تحریر پر اپنے رائے کا اظہار کریں