اُردو زبان کی افادیت اور زوال پسندی
ہماری روز مرہ زندگی میں زبان نہایت اہم کردار ادا کرتی ہے۔زبان اظہارِ رائے کا سب سے حسین اور بہترین ذریعہ ہے۔ کسی بھی ملک کی قومی زبان اُس کی پہچان ہوتی ہے اور کسی بھی ملک کی ترقی اُس کی قومی زبان پر منحصر ہوتی ہے۔
آج امریکا،جرمنی،جاپان چین اور فرانس اِس لیے ترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں شامل ہیں کہ اُنہوں نے اپنی اپنی قومی زبان کو ذریعہ تعلیم اور سرکاری زبان کے طور پر فروغ دیا۔لیکِن ترقی یافتہ ممالک کے نظامِ تعلیم کا موازنہ اگر پاکستان کے نظامِ تعلیم سے کیا جائے تو مجھے بہت افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑ رہا ہے کہ ہم بحثیت قوم اپنی قومی زبان یعنی کہ اُردُو کی بجائے انگریزی زبان کے دلدادہ بنے ہوئے ہیں۔
انگریزوں نے ہمیں ایسا نظامِ تعلیم دیا ہے جس سے کلرک تو پیدا ہو سکتے ہیں لیکِن عظیم رہنما پیدا نہیں کیے جا سکتے اور انگریزی زبان سیکھنا،بولنا اور روز مرہ زندگی میں اِس کا استعمال کرنا اتنا آسان کام نہیں اِس کے برعکس اُردو ایک آسان اور سادہ زبان ہے جسے ہر کوئی آسانی سے سمجھ اور بول سکتا ہے۔اگر کسی ملک کی زبان کو چھین لیا جائے تو اُس کی شناخت ختم ہو جاتی ہے اور ملک تنزلی کا شکار ہو جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : زبان کیا ہے؟
اُردو زبان کو سمجھنے اور بولنے والے افراد پاکستان کے ہر خطے میں پائے جاتے ہیں لہٰذا اپنی قومی زبان کو فروغ دے کر ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا چاہئیے۔
یہ بھی پڑھیں: زبان اور بولی میں فرق مکمل تفصیل
بقول سلیم صدیقی
فضا کیسی بھی ہو وہ رنگ اپنا گھول لیتاہے
سلیقے سے زمانے میں جو اُردو بول لیتا ہے
تحریر۔ انعم نواز (ہڑپہ)
یہ بھی پڑھیں: زبان کی تعریف اور وضاحت