انشائیہ "کھو کھولا”

انشائیہ:کھوکھلا، مصنف:عثمان خان خاکسار بی_ایس اردو میقاتِ ششم

میں سمجھتا ہوں کہ انسانی جذبات و احساسات میں سب سے طاقتور جزبہ محبت کا ہے ۔

یہ روداد میرے ایک کالج کے دوست کا ہے اور اُن ہی کے زبانی ہے ۔نام ہے اُس کا ( نون ) ۔شکل و صورت سے زیادہ خوبصورت نہیں ہے ۔اُس کو ہوگیا ایک صنف نازک سے پیار ۔لڑکی دیندار گھرانے کی تھی ۔نون تھوڑا دین سے دور ۔مگر موصوفہ کے عشق میں اُس کو کیا کیا پاپڑ بیلنے پڑے وہ میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں ۔

سب سے پہلے اُس کے والد کو ایمپریس کرنے کے لئے پانچ وقت کی نماز پڑھنا شروع کیا ۔قریبی مسجد کو چھوڑ کر محبوب کے گلی کے مسجد میں جایا کرتے تھے ۔پانچ سو تعداد والی تسبیح بھی پیدا کر دے ۔سفید ٹوپی اور خوبصورت داڑھی بھی رکھی ۔پہلے رمضان کے مہینے میں تراویح سے کتراتے تھے پڑھتے بھی تھے مگر جہاں پر امام فور جی سپیڈ سے تراویح پڑھاتے تھے مگر عشق نے اُس کو ایسا تیار کیا کہ محبوب کے گلی کے مسجد میں تراویح پڑھنے جاتے تھے ۔جہاں پر تین پارے بیس رکعت تراویح میں پڑھی جاتی تھی۔

عشق نے اُس کو کلام پاک حفظ کرنے کی طرف رغبت پیدا کی ۔کالج کا کند ذہن ( نون) طاقتِ عشق کی بدولت پندرہ سپارے حفظ کئے۔ جون جولائی کے مہینے میں گھنٹوں دھوپ میں اُس کی ایک دیدار کے حاطر گزرتا تھا ۔مکمل شرعی پردے میں ملبوس ((م)) کی صرف آنکھوں کے دیدار کا شرف حاصل کرتا تھا ۔

ایک دن سبق کے لئے محبوبہ کے گلی سے گزر رہے تھے۔ اُس کی گھر کے سامنے تین چار گاڑیاں کھڑی ہوئی تھی ۔نون پریشان ہوگیا کہ کیا ماجرا ہے ۔گلی کے ایک چھوٹے بچے سے جب اُس نے پوچھا کہ یہ گاڑیاں فلاں شخص کے گھر کے سامنے کیوں کھڑی ہے تو بچے نے جواب دیا کہ ” آج (( م )) آپی کی منگنی ہے۔

نون حواس باختہ ہوگئے اور اُسی وقت گھر واپس لوٹ گئے ۔اُس وقت سے لیکر آج تک اُس نے جو کچھ اپنے پیار کو پانے کے لئے شروع کیا تھا

سب چھوڑ دیا

اور کالج

آکر ہمارے جیسے دوستوں کے صحبت سے فیض یاب ہونے لگا ۔

وٹسپ پر اس فائل کا پی ڈی ایف یہاں سے حاصل کریں

اس تحریر پر اپنے رائے کا اظہار کریں