امیر کروڑ حیات اور خدمات

امیر کروڑ حیات اور خدمات

موضوع ” امیر کروڑ حیات اور خدمات” کا تعارف ، پشتو زبان و ادب کی تاریخ کے یونٹ میں آپ نے پڑھا ہوگا کہ اسلامی دور کا پہلا معلوم شاعر امیر کروڑ تھا۔

پورا نام تاریخ نے امیر کروڑ جہان پہلوان سوری محفوظ کیا ہے۔

یہ دوسری صدی ہجری 139 ء میں اپنے باپ کی موت کے بعد علاقہ خورستان کا امیر بنا۔

امیر کروڑ کا باپ امیر پولا دسوری تھا جو ایک بہادر و جواں مرد بادشاہ تھا۔

امیر پولا د نے بنوامیہ کے خلاف ابومسلم خراسانی کا ساتھ دیا تھا اور یوں وہ خاندان بنو عباس کا ساتھی و مددگار تھا۔

امیر کروڑ کو قدرت نے شعر کہنے کا ملکہ بھی ودیعت کر رکھا تھا۔

چنانچہ وہ نہ صرف ایک جنگجو جواں مرد اور اپنے علاقے کا امیر تھا بلکہ ایک اچھا شاعر بھی تھا۔

آج اگر ہم اس کو یاد کرتے ہیں تو اس کی بہادری اور امیری کی وجہ سے نہیں بلکہ اس کے شاعر ہونے کی حیثیت ہے۔

امیر کروڑ کی صرف ایک نظم ہم تک پہنچی ہے۔ اس میں اس نے اپنی بہادری کے کارنامے بیان کیے ہیں۔

پشتو کی پہلی نظم ہونے کے ناتے آزاد نظم کی صورت میں یہاں اس کا ترجمہ درج کیا جا رہا ہے۔

رجز

مردانگی میں کوئی مقابل مرا نہیں
میں شیر ہوں فجیع ہوں، اہلِ نبرد ہوں

میں ہند وستند و کابل وزائل میں فرد ہوں
مردوں کا مرد ہوں
ثانی مرا نہیں

کرتے ہیں برق بن کے عدد پر مرے خدن
گ
اڑ جائیں یوں ملیں مری ٹھوکر سے وقت جنگ

جوں ریزہ ہائے سنگ
ثمانی مرا نہیں

میں فاتح ” ہرات ہوں اور غازی جروم
ہے ” خرج و بامیاں میں مرے معرکوں کی دھوم
شہرت ہے تا بہ ” روم
ثانی مرا نہیں

دشمن کو دی کنار هری وال پر شکست
برسائے تیر، مرو، به مثل سحاب مست
ہر اوج مجھ سے پست
ثانی مرا نہیں

دشمن کے حق میں قبر ہوں اپنوں پہ مہرباں
واقف ہیں وہ ملی مرے دم سے جنھیں اماں
چھڑ کی ہے جن پہ جاں
ثانی مر نہیں

( ترجمه : شان الحق حقی )

حواشی

کتاب کا نام: پاکستانی زبانوں کا ادب ،کوڈ نمبر: 5618، علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آباد ،موضوع: 2- امیر کروڑ،صفحہ: 82 ، مرتب کردہ: محمد ہمایوں قائم خانی

مفید مشورہ

یہ کام پروفیسر آف اردو نے صرف شائع کیا ہے۔ تمام تر ذمہ داریاں اس میں درج مرتب کردہ ممبر کی ہیں۔ سو فیصد اصلی متن کے لیے حواشی سے مدد لے۔ پروفیسر آف اردو بھی آپ کو پی ڈی ایف فراہم کر سکتا ہے۔

اس تحریر پر اپنے رائے کا اظہار کریں