ابن انشا اور ان کی سفرنامہ نگاری

ابن انشا

انشا کا نام شیر محمد خان تھا اور تخلص انشا۔

ابن انشا جالندھر کے ایک گاؤں میں 15 جون 1927 کو پیدا ہوئے تھے۔

انشا کا انتقال 11 جنوری 1978 کولندن میں ہوا تھا اور کراچی میں دفن کیے گئے تھے۔

انشا نے جامعہ پنجاب سے بی۔اے 1946ء میں اور کراچی یونیورسٹی سے ایم ۔ اے 1953
میں کیا تھا۔

انشا 1962ء میں نشنل بک کونسل کے ڈائرکٹر مقرر ہوئے تھے۔

انشا ٹوکیو بک ڈولیمنٹ پروگرام کے وائس چیر مین اور ایشین کو پبلی کیشن پروگرام ٹوکیو کی مرکزی مجلس ادارت کے رکن تھے ۔

ابن انشا نے یونیسکو کے مشیر کی حیثیت سے متعدد یورپی وایشیائی ممالک کا دورہ کیا تھا۔

جن کا احوال اپنے سفر ناموں میں اپنے مخصوص طنزیہ و فکاہیہ انداز میں تحریر کیا ہے۔

مزید یہ بھی پڑھیں: ابن انشاء احوال و آثار pdf

ابن انشا کے کارنامے

ابن انشاء کی شاعری

اس بستی کے اک کوچے میں 1976

دل وحشی

چاند نگر

بلو کا بستہ (بچو کے لیے نظمیں)

یہ بھی پڑھیں: ابن انشا کی تصانیف کا تنقیدی مطالعہ مقالہ pdf

ابن انشا کے سفر نامے

دنیا گول ہے

چلتے ہو تو چین کو چلیے

آوارہ گردی کی ڈائری

ابن بطوطہ کے تعاقب میں

نگری نگری پھرا مسافر

مزید مطالعہ: ابن انشاء احوال و آثار pdf

سفر نامہ ابن بطوطہ کے تعاقب میں کا تنقیدی جائزہ

انشا کا چوتھا سفر نامہ ہے جس میں انھوں نے جرمنی ، لندن،جاپان ، لنکا اور ایران کے سفرنامے کو شامل کیا ہے۔

ابن بطوطہ میں شامل سفر ناموں کی تفصیل حسب ذیل ہے: جرمنی ولندن (نومبر 1971): ایک ہدات نامہ پیارے، ہم وطنوں کے لیے ، پھر چھیڑا حسن نے اپنا قصہ ، ہم بھی منہ میں زبان رکھتے ہیں ، چند خطوط سراسر ذاتی ، پھر وہی لندن ، پھر وہی ہم، وہکان اپنی بڑھا گئے، وہ بھی خیریت سے ہیں، ہم بھی * آوارہ گرد کی واپسی

جاپان ( جولائی 1972)

وطن کی آگ ، پردیس کی برکھا، * ضرورت ہے ایک گدھے کی، کہا جاپان کو جائیں، کہا جاپان کو جاؤ، خودکشی ان کی اور ہماری، جوتے کا مقام ہمارے معاشرے میں۔

فلپائن (دسمبر 1972)

جانا ملک سے باہر اور ہنا قد رہماری، منیلا میں ہم ملک الشعرا ہوتے ہوتے رہ گئے، ایک اور خط منیلا سے۔

جاپان (جولائی 1973)

ہم تو سفر کرتے ہیں، ٹوکیو سے ایک اور خط، تم آؤ گے تو کیا لاؤ گے، جاپان کشفی صاحب کا

جاپان ( جنوری 1974)

جاپان جائے تو لاٹین لے کے جائیے، اب گھوڑوں کی ضرورت ہے، کچھ بھاؤ آئے دال کا

لنکا ( جنوری 1964)


ابن بطوطہ کے تعاقب میں، سواد شہر کولمبو، چھٹری کی تلاش میں، سودیشی ریل سے ایک سفر، لنکا کے لاہور کینڈی میں، دانت کے درشن،۔ جنت میں گمشدگی،۔ بارے ہاتھ کا کچھ
بیان ہو جائے۔

ایران (دسمبر 1963)

فادر کرسمس کی روانگی، مسائل خورد و نوش، دو گھنٹے حبس بیجا میں، آقاے ابنانشا خریداری کو نکلے، تاریخ کی گلیوں میں، شیراز اور کنار آب رکنا باد، تخت جمشید کے خرابوں میں، اصفهان و اصفهانیات، رہبر بھی ملا تو مرتضے تکوئی، جامع مسجد اور حمت اللہ، ذرا مینار لرزاں تک،حادثه منوچهری اسٹریٹ کا، رے۔ نگری امام رازی کی، شاہ عبدالعظیم سے مینار طغرل تک۔

انشاء کی تاریخ پیدائش

15 جون 1927

انشاء جا انتقال کب ہوا؟

11 جنوری 1978

انشاء کہا پیدا ہوئے ؟

جالندھر میں

انشا کا انتقال کہا ہوا؟

لندن میں

انشاء کہا دفن ہے؟

کراچی میں

بشکریہ ضیائے اردو نوٹس

وٹسپ پر اس فائل کا پی ڈی ایف یہاں سے حاصل کریں

اس تحریر پر اپنے رائے کا اظہار کریں